جہاں آپ، وہاں ہم

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اہلِ خانہ کے ہمراہ اِن دنوں لندن میں موجود ہیں، جہاں وہ ایک ہفتہ قیام کریں گے۔ گزشتہ روز قاضی فائز عیسیٰ نے لندن کی مِڈل ٹیمپل سوسائٹی کی تقریب میں شرکت کی۔ اس دوران پاکستان تحریکِ انصاف سے وابستہ کارکنان بھی وہاں پہنچے، جنہوں نے پہلے ہی مِڈل ٹیمپل کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔

لندن میں مڈل ٹیمپل کی تاریخی عمارت کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تصاویر والے بینر اٹھا رکھے تھے۔ ان پر سابق چیف جسٹس کے خلاف الزامات اور عمران خان کی رہائی جیسے مطالبات درج تھے۔ واضح رہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی پہلی شخصیت ہیں جنہیں مڈل ٹیمپل اِن میں بطور بینچر منتخب کیا گیا ہے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے مڈل ٹیمپل کا بینچر بننا اعزاز ہے، جو عدلیہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات کو دیا جاتا ہے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو رواں برس مئی میں تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

قاضی فائز عیسیٰ نے مڈل ٹیمپل کی انتظامیہ کو لکھا تھا کہ وہ 25 اکتوبر کو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد ہی شرکت کر سکتے ہیں، جس پر ان کے اعزاز میں تقریب کی تاریخ 29 اکتوبر مقرر کی گئی تھی۔ انہوں نے اسی عظیم قانونی درسگاہ سے قانون کی تعلیم حاصل کی تھی، اُن کے والد قاضی عیسیٰ بھی مڈل ٹیمپل کے گریجویٹ تھے اور اب اُن کی بیٹی بھی یہیں سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ کچھ ہی دن پہلے قاضی فائز عیسی کی لندن سفر کے دوران طیارے میں بنائی جانے والی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی اور جب مڈل ٹیمپل کی جانب سے ’ماسٹر بینچر‘ کے عہدے کے لیے ان کے انتخاب کی تقریب منعقد ہو رہی تھی تو اس دوران عمارت کے باہر ان کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ قاضی فائز عیسی مڈل ٹمپل ہال میں اپنی نئی تقرری کے موقع پر عشایے میں شمولیت کے لیے یہاں پہنچے تھے۔

انھیں دیگر تین شخصیات کے ساتھ مِڈل ٹیمپل اِن میں بطور بینچر شامل کیا گیا۔ قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی عمارت کے اندر داخل ہونے اور نکلنے کے دوران پی ٹی آئی کے حامی مظاہرین نعرے لگاتے گاڑی کے پیچھے دوڑتے بھی نظر آئے۔ پی ٹی آئی لندن گذشتہ ہفتے سے ہی سوشل میڈیا پر اس مظاہرے میں شامل ہونے کی کال دے رہی تھی اور گذشتہ روز کئی پی ٹی آئی رہنما خود بھی مڈل ٹیمپل کے باہر موجود تھے، جن میں زلفی بخاری، ملائکہ بخاری اور دیگر شامل تھے۔ وہاں موجود پی ٹی آئی کارکنان گالیوں بھرے نعرے لگاتے رہے۔ حالیہ کچھ برسوں میں پاکستان میں سیاسی تنازعات عروج پر رہے ہیں اور بظاہر عدالتی نظام بھی اس کشمکش میں پھنسا نظر آیا ہے۔ برطانیہ میں بار کاؤنسل آف کامرس، فائینیس اینڈ انڈسٹری (بی اے سی ایف آئی) کی نائب صدر راس رائیٹ کے مطابق ماسٹر بینچر کے لیے منتخب ہونا ایک بہت ہی بڑا اعزاز ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ پیشے سے منسلک کسی بھی شخص کی شعبے میں خدمات کو مد نظر رکھ کر کیا جاتا ہے اور اس نامزدگی کو اُن کی مہارت اور خدمات کے اعتراف کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ ادارے کے ایک اور نائب صدر کہتے ہیں کہ کوئینز کونسل کے ایک سینیئر ممبر نے بینچر بننے کے بارے میں کہا تھا کہ قانون کی دنیا میں یہ ہی ایک ایسا اعزاز ہے جس کی کوئی حیثیت ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ اعلیٰ ترین اعزاز ہے۔ ماضی میں بھی جناح، گاندھی اور پنڈت نہرو جیسی شخصیات برطانیہ کے معروف آنز کے ساتھ منسلک رہی ہیں، جس کی وجہ سے قانونی دنیا سے جڑے ایشیائی طالب علم اور وکلاء برادری کی اس طرح کے اداروں سے جڑنے کی خواہش ہوتی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی کی مڈل ٹمپل میں حالیہ تقرری بھی اس طرف توجہ دلاتی ہے۔

لندن میں مڈل ٹمپل ہال کے باہر ہونے والے مظاہرے میں شامل پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یہ اعزاز ایک پاکستانی کو دیا گیا لیکن بہتر یہ ہوتا کہ اس سے پہلے ضروری چھان بین کی جاتی کہ اس پاکستانی نے ملک کے نظامِ عدل کے لیے کیا کیا ہے۔ اس مظاہرے کی کال پہلے سے ہی دی گئی تھی اور یقیناً یہ بات لندن پولیس کے علم میں آچکی تھی، اس لیے نہ صرف مڈل ٹیمپل ہال کے سامنے پولیس موجود تھی بلکہ پولیس کی اضافی نفری قریبی گلیوں میں بھی تعینات تھی تاکہ کسی قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیاری ہو۔

تعداد کے لحاظ سے یہ مظاہرہ زیادہ بڑا نہیں تھا۔ پی ٹی آئی قیادت کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا ہے، یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور ضروری نہیں کہ بڑی تعداد میں لوگ آئیں، ایک شخص بھی آئے تو وہ کافی ہے۔ ہال کے سامنے تعینات پولیس افسران سے پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں کی مظاہرے کی وجوہات کے بارے میں لمبی گفتگو بھی جاری رہی اور یقیناً ان افسران کو مظاہرین کے موقف کا بخوبی علم ہو گیا ہو گا مگر وہ افسران اپنی پوزیشن سے ٹس سے مس نہ ہوئے۔ مظاہرین کو ہال کے داخلی دروازے کی طرف نہیں جانے دیا گیا اور پولیس مستعدی سے ڈیوٹی دیتی رہی اور مڈل ٹمپل ہال میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔

زلفی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں آگاہی بڑھانی تھی کہ مڈل ٹیمپل نے جو انتخاب کیا ہے وہ بالکل غلط فیصلہ ہے۔ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی دروازہ کھلتا ہے اور ایک گاڑی باہر نکلتی ہے جس کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے دو فرد چہرہ چھپا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے حامی چند افراد گاڑی کے گرد نعرے لگاتے ہیں اور شیشوں پر ہاتھ مارتے بھی نظر آتے ہیں کہ اتنی دیر میں گاڑی اس مقام سے نکل جاتی ہے۔ وزیر داخلہ پاکستان محسن نقوی نے بھی قاضی فائز عیسی کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کر کے ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ بلا شبہ قاضی فائز عیسیٰ کٹھ پتلی چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں اور ان کے فیصلوں کو پاکستان کی آئینی تاریخ میں بلیک ڈے کے نام سے یاد رکھا جائے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کے خلاف احتجاج اور وہ بھی دیارِ غیر میں کیا ہماری بطور پاکستانی قوم جگ ہنسائی نہیں ہو گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں