واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن میں اپوزیشن جماعت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے العربیہ کو انٹرویو میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ میں بالخصوص اور دنیا بھر میں بالعموم امن کے لیے کام کروں گا۔
العربیہ نیوز پر اپنے تفصیلی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں ہونے والے تنازعات اور جنگوں پر اپنی پالیسی پر کھل کر گفتگو کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر حملہ، حماس اور حزب اللہ کی کارروائیاں اور روس یوکرین جنگ نہ ہوتی۔ افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ شرمناک ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کی ضرورت ہے۔ یحییٰ السنوار اور حسن نصر اللہ کے بعد اب مذاکرات کا موقع موجود ہے جسے گنوانا نہیں چاہیے۔
اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو فخریہ انداز میں بیان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو نے ہمیشہ میرا کہا مانا ہے اور نیتن یاہو کو ایران کو جواب دینے کے لیے وہی کرنا چاہیے جو وہ مناسب سمجھیں۔
ٹرمپ نے اپنے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن امریکا کے موجودہ صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کا ویسا احترام نہیں کرتے، جیسا میرا کیا کرتے تھے۔
طالبان کے افغانستان میں حکومت سنبھالنے اور امریکی فوجوں کی واپسی پر انھوں نےکہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا وہ ہماری تاریخ کا ایک شرمناک لمحہ تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں داعش کو شکست دی اور طالبان کو بڑھنے نہ دیا لیکن میرے بعد یہ قوتیں مضبوط ہوگئیں۔