معلوم ہوا ہے کہ اپنی گرفتاری سے پہلے ائی ایس ائی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید بانی پی ٹی آئی کے چیف منصوبہ ساز کی حیثیت سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے ساتھ مستقل رابطے میں تھے جن کی نوعیت خالصتا سیاسی تھی۔ بتایا جاتا رہا یے کہ فیض حمید کی طرح ثاقب نثار بھی پوری طرح ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی سازش میں شریک تھے اور اعلیی عدلیہ کی جانب سے دیے گے مخصوص سیٹوں جیسے متنازعہ فیصلوں کے پیچھے بھی ان کی کاوشیں کارفرما تھیں۔
الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہی کی وجہ سے چند مخصوص ججز پی ٹی ائی کے ایجنڈے پر چلتے ہوئے ایسے فیصلے دے رہے تھے جن کا آئین اور قانون سے دور دور تک تعلق نہیں بنتا۔ یاد رہے کہ ثاقب نثار تب چیف جسٹس تھے جب نواز شریف کو 2017 میں اقامہ کیس میں نا اہل قرار دے کر وزارت عظمی سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد عمران خان کو 2018 کے دھاندلی زدہ الیکشن جتوا کر وزیراعظم بنوا دیا گیا تھا۔ ثاقب نثار اپنے رابطہ کار فیض حمید کی گرفتاری سے صرف چند روز پہلے لندن چلے گئے تھے اور اب بھی وہاں موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے یہ افواہیں گرم ہیں کہ سابق چیف جسٹس کو وطن واپسی پر حراست میں لے لیا جائے گا۔ اس سے پہلے وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے بھی اس حوالے سے اشارہ دیتے ہوئے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی ملک کی یکجہتی کیخلاف منصوبے کے منصوبہ ساز تھے اور حال ہی میں گرفتار ہونے والے افراد بشمول لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید ان کے ساتھی تھے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ چاہے یہ ثاقب ہوں یا نثار، جنرل فیض کی گرفتاری کے بعد سامنے آنے والی باتوں کی وجہ سے تحقیقات کا دائرہ اب مذید وسیع ہو جائے گا۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار لندن فرار ہوگئے ہیں اور انہیں جنرل فیض کی گرفتاری سے جڑی وسیع تر انکوائری کے سلسلے میں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، سابق چیف جسٹس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سالانہ چھٹیوں پر یورپ گئے ہیں اور چند ہفتوں میں واپس ا جائیں گے لہذا ان کے حوالے سے بے سروپا کہانیاں نہ پھیلائی جائیں۔
تاہم دوسری جانب باخبر ذرائع ثاقب نثار نثار کے خلاف تحقیقات کے امکان کو رد نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹاپ سٹی نامی جس ہاؤسنگ سوسائٹی پر قبضے کی کوشش کے الزام میں جنرل فیض حمید گرفتار ہوئے ہیں اس کیس میں آخری فیصلہ بھی ثاقب نثار نے اپنی ریٹائیرمینٹ سے ایک روز پہلے دیا تھا اور پھر کیس کی فائلیں بھی ساتھ ہی لے گے جس کی تصدیق جسٹس قاضی فائز عیسی بھی کر چکے ہیں، اس لیے ثاقب نثار کی وطن واپسی پر کچھ بھی ہو سکتا ہے۔