فیض حمیدفوجی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی سے آگاہ نکلے

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید 9 مئی 2023 کے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی منصوبہ بندی سے پوری طرح آگاہ تھے جن کا بنیادی مقصد فوج میں بغاوت کو ہوا دینا تھا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے ایک انٹرویو میں یہ دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کاروائی شروع کرنے سے پہلے ہی اداروں نے ان کے خلاف نو مئی کے ہنگاموں میں ملوث ہونے کے دستاویزی ثبوت حاصل کر لیے تھے۔

انکا کہنا تھا کہ فیض حمید عدلیہ اعر الیکشن کمیشن سمیت تمام اہم اداروں کے معاملات میں مداخلت کرتے رہے جن کا بنیادی مقصد اپنی مرضی کے فیصلے لینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیض نے عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات روکنے کے لیے الیکشن کمیشن پر دبائو ڈالا، جس سے یہ کیس لٹک گیا، اس کیس پر کام کرنے والی ٹیم کو بھی فیض حمید کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں، اس کیس کی سماعت کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ کی ایک اہم شخصیت کو بھی استعمال کیا گیا اور انہیں سخت پیغامات دے کر چیف الیکشن کمشنر کے پاس بھیجا جاتا رہا۔ یاد رہے کہ عمران کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس ابھی تک لٹکا ہوا ہے اور اس کا کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے جن رہنماؤں نے چیف الیکشن کمیشنر کی توہین کی ان کی پشت پناہی میں بھی فیض حمید کا ہاتھ تھا، انہوں نے الیکشن کمیشن کے اراکین کو ڈرانے اور لالچ دینے کی بھی کوشش کی، پی ٹی آئی والوں نے عمران خان کے ایما پر چیف الیکشن کمیشنر کے خلاف مہم چلائی جو اب تک جاری ہے۔ فیض حمید کی جانب سے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی وہ عمران خان کے ان غیر قانونی احکامات کو بھی بجا لاتے تھے جو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے اور اسی لیے وہ عمران کی آنکھ کا تارا بن گئے تھے۔ انکا کہنا تھا کہ فیض حمید اور عمران خان کے اس گٹھ جوڑ کے باعث ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جو بھی سیاستدان یا غیر سیاسی لوگ فیض حمید کے لیے کام کرتے تھے ان کا محاسبہ کیا جائے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کنور دلشاد نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد دفتر پر چھاپے کے دوران پارٹی ترجمان روف حسن کے غیر ملکی شخصیات سے روابط کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہا رووف حسن کے بھارتی صحافیوں سے بھی روابط تھے جن کا بنیادی مقصہ پاک فوج کے خلاف جھوٹے پروپگینڈے کو ہوا دینا تھا۔ انیوں نے کہا کہ رووف حسن 2013 میں پی ٹی آئی چھوڑ گئے تھے تاہم بعد ازاں مضبوط لابی کی سفارش پر عمران خان نے انہیں پی ٹی آئی کا سیکرٹری اطلاعات بنا دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں