مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے پنجاب کے عوام کیلئے 14روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کرنے کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مابین لفظی جنگ جاری ہے۔ جہاں ایک طرف وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے دو ماہ کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کو بے وقوفانہ فیصلہ قرار دیا گیا ہے وہیں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے طنزیہ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی پی کی سندھ حکومت سے سوال کیا کہ کرپشن کا پیسہ جیب میں ڈالنا، پروٹوکول، جہازوں، ہیلی کاپٹرز ، گاڑیوں کے قافلوں پر پیسے خرچ کرنا بے وقوفی نہیں اور عوام کو ریلیف دینا بے وقوفی ہے؟ اگر عوام کو 2 ماہ کا ریلیف بھی مل جائے تو میرے لیے اس سے زیادہ سعادت و خوشی کی بات نہیں۔
خیال رہے کہ اس لفظی گولہ باری کا آغاز گذشتہ اتوار کو وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی پریس کانفرنس کے بعد ہوا جس میں انہوں نے صوبہ پنجاب میں 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ 14 روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا۔پیر کو کراچی کے ایک ہسپتال میں تقریب سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کو کراچی میں اچھے ہسپتالوں کی مثال سامنے رکھ کر پنجاب میں بھی ہسپتالوں کا نظام بہتر بنانے کا ’طعنہ‘ دیا ہے۔بلاول نے کہا کہ ’ہم صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو اور مراد علی شاہ کو بھی پنجاب بھیجنے کے لیے تیار ہیں تاکہ لاہور میں بھی کراچی کی طرح مفت علاج کی سہولت مل سکے۔‘ جبکہ پیر کے روز ہی صوبہ سندھ کے وزیراعلٰی سید مراد علی شاہ نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’عجیب و غریب اعلانات سے ہم پریشانی میں آجاتے ہیں، ان بیوقوفی کے اعلانات کا کیا جواب دیں؟‘مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پتا نہیں ’لوگ ٹی وی پر آنے کے لیے وقت کیسے نکال لیتے ہیں، ہم کام بتانے سے زیادہ کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔‘
بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کے طنزیہ وار پر سخت رد عمل دیتے ہوئے مریم نوا زکا کہنا تھا کہ دو ماہ کے لیے بلز میں ریلیف دیا ہے، کم از کم دو ماہ تو عوام کے سکون سے گزریں گے،وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے بجلی کی قیمت میں کمی کو بے وقوفی قرار دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ کسی نے لفظ استعمال کیا یہ بے وقوفی ہے، اس پر میں ہنس پڑی۔مریم نواز نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا کرپشن کا پیسہ جیب میں ڈالنا بے وقوفی نہیں اور عوام کو ریلیف دینا بے وقوفی ہے؟ مجھے اس بات کا افسوس ہے، میں تو چاہتی ہوں پورے پاکستان کو ریلیف ملے، پنجابی بعد میں پہلے پاکستانی ہوں، پنجاب میں ریلیف کسی نے تحفے میں مجھے نہیں دیا۔
دوسری طرف سیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں لفظی جنگ کی اصل وجہ بجلی کے بل نہیں بلکہ صوبہ سندھ میں نئے گورنر کی تعیناتی ہے۔کیونکہ پیپلز پارٹی کامران ٹیسوری کو ہٹا کر کسی اور کو گورنر سندھ لگانا چاہتی ہے اور ن لیگ اس پر فی الحال آمادہ نہیں ہے۔مبصرین کے مطابق دونوں بڑی اتحادی جماعتوں کی بلوں کے مسئلے پر بیان بازی تو ساون کے بارش کی طرح ہے جو زرا سی دیر میں تھم جاتی ہے اور کہیں برستی ہے اور کہیں نہیں لیکن ان کے مابین رنجش کی اصل وجہ گورنر سندھ کی تبدیلی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ نے بجلی بلوں پر صرف پنجاب میں ریلیف دے کر سولو فلائٹ لی ہے جس کی وجہ سے گورنر سندھ کے معاملے پر پہلے سے موجود اختلافات کو ہوا ملی ہے۔’ن لیگ کو چاہیے تھا کہ تمام اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر ان کے ساتھ بیٹھ کر اس ریلیف کا اعلان کرتے اور ایسا لائحہ عمل بناتے جس سے سب کو فائدہ ہوتا لیکن ان کے ایسا نہ کرنے سے دوسری جماعتوں کی صوبائی حکومتیں دباؤ میں آ گئی ہیں۔‘ کیونکہ اس وقت ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں کسی نہ کسی صوبے میں حکومت میں ہیں اور ن لیگ کے اس یکطرفہ اعلان کے بعد ان پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ بھی اپنے صوبوں میں بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے لیے کوئی قدم اٹھائیں۔’لیکن حققیقت یہ ہے کہ دیگر صوبے پنجاب کی طرح معاشی طور پر مضبوط نہیں ہیں اور بڑا ریلیف دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اس وجہ سے ان کے عوام میں اپنی حکومتوں کے خلاف جذبات پیدا ہو سکتے ہیں۔‘