حکومت کا گیس سیکٹر میں قیمتوں میں ایکولائیزیشن لیوی لگانے پرغور

حکومت پروٹیکٹڈ رہائشی صارفین اور صنعتی شعبوں کو کراس سبسڈی دینے کے لیے ویل ہیڈ گیس پر قیمت ایکولائیزیشن لیوی ، یا سرچارج عائد کرنے کے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد سالانہ سبسڈی کی مد میں وفاقی بجٹ سے 10-15 ارب روپے کے بوجھ کو کم کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام انٹیگریٹڈ انرجی پلان کے تحت پٹرولیم اصلاحات کا حصہ ہے، جسے وزیر اعظم آفس نے بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں کے تعاون سے چلایا ہے، تاکہ ملک کی گیس کمپنیوں کو خود کفیل اور منافع بخش اداروں میں تبدیل کیا جا سکے، جو کہ ان کمپنیوں کی نجکاری کی راہ ہموار کر سکے گی۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے، جب ملک میں توانائی کے چیلنجز بڑھ رہے ہیں، 2050 تک آبادی کے 25 کروڑ سے تجاوز کر جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جبکہ پاکستان کی فی کس بنیادی توانائی کی کھپت خطے میں سب سے کم ہے جو کہ صفر اعشاریہ 33 ٹنز ہے، اس کے مقابلے میں سری لنکا صفر اعشاریہ 39 ٹنز اور بھارت صفر اعشاریہ 65 ٹنز پر موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق اگر ملک مسلسل صنعتی ترقی کرتا ہے اور سالانہ اوسطا 3 اعشاریہ 5 فیصد کی شرح سے ترقی کرتا ہے تو 2045 تک توانائی کی ضروریات تقریبا دوگنی ہوجائیں گی۔

اس وقت پاکستان کی توانائی کی ضروریات کا تقریبا 82 فیصد فوسل فیول (تیل، گیس اور کوئلہ) سے پورا کیا جاتا ہے، جس کا بڑا حصہ درآمد کیا جاتا ہے، یہ پاکستان جیسے ملک کے لیے زرمبادلہ میں ایک بڑی کمی ہے، کیونکہ یہ درآمدات موجودہ درآمدی بل کا 30 فیصد سے زیادہ بنتی ہیں، جبکہ یہ مزید بڑھ رہی ہیں۔

ساتھ ہی ساتھ گھریلو گیس کی سپلائی 2035 تک 3 ارب کیوبک فٹ یومیہ سے کم ہو کر 1 ارب کیوبک فٹ یومیہ تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جبکہ کُل ضروریات تقریبا 5 ارب کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ کر 6 اعشاریہ 2 ارب کیوبک فٹ یومیہ ہوجائیں گی۔

پیٹرولیم ڈویژن نے تکنیکی، مالیاتی اور ماہرانہ مشورے کے لیے ایک درجن کے قریب مقامی اور غیر ملکی کنسلٹنگ فرموں کی خدمات حاصل کی ہیں یا ان سے معاہدے آخری مراحل میں ہیں، پیٹرولیم ٹیکنیکل ونگز میں خصوصی گریڈ کے اعلیٰ عہدیداران کی ایک نئی سطح کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔

جبکہ وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کو ویل ہیڈ گیس ( فیلڈ گیٹ پر تیار کی جانے والی)، پائپ لائن گیس (سوئی نیٹ ورک میں) اور امپورٹڈ لیکوایفائڈ نیچرل گیس کے لیے ریونیو ضروریات کی نگرانی کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

باخبر ذرائع نےبتایا کہ حکومت نے کم از کم چھ تکنیکی تجزیہ کاروں اور معدنیات، اپ اسٹریم، مڈ اور ڈاؤن اسٹریم سیکٹرز کے لیے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیلز میں قانونی اور مالیاتی کنسلٹنٹس کو شامل کرنے کے لیے 16 اگست کی مہلت دی گئی تھی، جبکہ حکام نے بتایا کہ ’ڈیڈلائن پوری طرح مکمل نہیں ہوئی، مگر تاخیر بہت مختصر ہوگی، دنوں پر محیط ہوگی۔

اپنا تبصرہ لکھیں