برطانوی حکومت نے شمالی برطانیہ کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کردیے ہیں، یہ فیصلہ اس ماہ کے اوائل میں فسادات میں ملوث لوگوں کو سزا سنائے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’آپریشن ارلی ڈان‘، جس میں پولیس حوالات میں ملزمان کو حراست میں رکھنے اور جیل میں جگہ دستیاب ہونے تک عدالت میں طلب نہ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، کو فسادات میں شریک سیکڑوں لوگوں کو دی جانے والی سزاؤں کے باعث نافذ کیا گیا ہے۔
ان سزاؤں نے برطانیہ اور ویلز کی جیلوں میں پہلے سے موجود قیدیوں کی گنجائش کے بحران کو مزید بڑھا دیا ہے، جبکہ نئی لیبر حکومت نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ جیلیں گنجائش سے زیادہ بھرنے کی وجہ سے ’تباہی کے دہانے‘ پر ہیں۔
خیال رہے مغربی یورپ میں انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں فی کس افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ حکومت پہلے ہی اس بحران سے نمٹنے کے لیے ستمبر میں ہزاروں قیدیوں کو قبل از وقت رہا کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔
آپریشن ’ارلی ڈان‘ کے تحت شمالی انگلینڈ کے حکام ہر صبح اور دن بھر جیل کی صلاحیتوں کا عملی جائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کریں گے کہ کن ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔
وزیر جیل جیمز ٹمسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے بحرانوں میں دھکیلے گئے اور مشکلات سے گھرے ہوئے انصاف کے نظام کو ورثے میں حاصل کیا ہے، جس کے نتیجے میں اسے چلانے کے لیے ہمیں مجبوراً مشکل لیکن ضروری فیصلے کرنے پڑے ہیں۔‘
وزارت انصاف نے کہا ہے کہ اس اقدام سے چند علاقوں میں قلیل مدت میں جیل کی گنجائش کے دباؤ کو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس نے واضح کیا ہے کہ اس سے افسران کی گرفتار یاں کرنے کی صلاحیت پر اثر نہیں پڑے گا، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ’جو بھی عوام کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے اسے ضمانت نہیں دی جائے گی۔‘
تاہم جیلوں اور عدالتی نظام میں کام کرنے والے نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ پالیسی لازمی طور پر پولیسنگ اور فوجداری انصاف کے دیگر شعبوں کو متاثر کرے گی۔
پرزن آفیسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مارک فیئر ہرسٹ نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ ’اس وقت انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہے کیونکہ ہم پولیس حوالات کو بھرنے سے روک رہے ہیں، اس لیے انہیں اپنی کارروائیوں میں تاخیر کرنی پڑ سکتی ہے۔‘
مزید براں، مجسٹریٹ ایسوسی ایشن کے ٹام فرینکلن کا کہنا تھا کہ الزام عائد کیے جانے والے کچھ لوگوں کے عدالت میں آنے میں تاخیر ہوگی کیونکہ جیل انتظامیہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتی کہ ان کے لیے جگہ ہوگی۔
یاد رہے حال ہی میں شمال مغربی برطانیہ میں ساؤتھ پورٹ کی ڈانس کلاس میں تین کم سن لڑکیوں کی چھریوں کے وار سے ہلاکت کے بعد برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ میں فسادات کا آغاز ہوا تھا۔
حکام نے ان فسادات کی ذمہ داری دائیں بازو کے مظاہرین پر عائد کی ہے، فسادات کے دوران پولیس، مساجد، اور پناہ گزین کو ٹھہرانے والے ہوٹلوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔